حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ تعالی عنہ) کا امام علی (رضی اللہ تعالی عنہ) کو اپنے سے افضل اور خلافت کا زیادہ حقدار سمجھنا
تاریخ الاسلام میں صحیح سند کے ساتھ مروی ہے کہ
وحدثني يعلى بن عبيد: ثنا أبي قال: قال أبو مسلم الخولاني وجماعة لمعاوية:
أنت تنازع عليا هل أنت مثله فقال: لا والله إني لأعلم أن عليا أفضل مني
وأحق بالأمر، ولكن ألستم تعلمون أن عثمان قتل مظلوما، وأنا ابن عمه، وإنما
أطلب بدمه، فأتوا عليا فقولوا له: فليدفع إلي قتلة عثمان وأسلم له، فأتوا
عليا فكلموه بذلك، فلم يدفعهم إليه
کتاب تاريخ الإسلام - الذهبي - ج ٣ - الصفحة ٥٤٠
ترجمہ
حضرت ابومسلم خولانی حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ تعالی عنہ) کے پاس گے اور فرمایا :آپ حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) سے خلافت کے بارے میں تنازع کیوں کرتے ہیں؟ کیا آپ حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) جیسے ہیں؟ حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا نہیں الله کی قسم میں جانتا ہوں کہ حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) مجھ سے افضل ہیں اور خلافت کے زیادہ حقدار ہیں لیکن تم نہیں جانتے کہ حضرت عثمان (رضی اللہ تعالی عنہ) کو ظلما قتل کردیا گیا؟ اور میں ان کا چچا زاد بھائ ہوں اور ان کے قصاص کا مطالبہ کر رہا ہوں تم حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) کے پاس جاؤ اور انہیں کہو کہ وہ قاتلین عثمان کو میرے حوالے کردیں اور میں یہاں کا نظام ان کے سپرد کر دوں گا۔
اس سے پتہ چلا کہ حضرت امیر معاویہ (رضی اللہ تعالی عنہ) کو محض خلافت سے کوئ غرض نہیں تھا ان کا مطالبہ صرف قتل عثمان کا قصاص لینا تھا اور یہی بات مولا علی (رضی اللہ تعالی عنہ) کے مکتوب میں بھی موجود ہے۔
وكان بدء أمرنا أنا التقينا والقوم من أهل الشام. والظاهر أن ربنا واحد ونبينا واحد، ودعوتنا في الاسلام واحدة. لا نستزيدهم في الإيمان بالله والتصديق برسوله صلى الله عليه وآله ولا يستزيدوننا. الأمر واحد إلا ما اختلفنا فيه من دم عثمان
کتاب نهج البلاغة - خطب الإمام علي (ع) - مکتوب ٥٨ - الصفحة ٤٤٨
ترجمہ
ہمارے معاملے کی ابتدا یہ ہے کہ ہم شام کے لشکر کے ساتھ ایک میدان میں جمع ہوے جب بظاہر دونوں کا خدا ایک تھا رسول ایک تھا پیغام ایک تھا نہ ہم اپنے ایمان و تصدیق میں اضافہ کے طلبگار تھے نہ وہ اپنے ایمان کو بڑھانا چاہتے تھے معاملہ بالکل ایک تھا صرف اختلاف خون عثمان کے بارے میں تھا۔