رافضیوں کا اعتراض
عائشہ کا حجرہ شیطان کی گزر گاہ ہے
عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ نبی کریم ص خطبہ دے رہے تھے تو آپ ص نے عائشہ کے حجرے کی جانب اشارہ کرکے فرمایا ، ادھر فتنہ ہے۔ تین مرتبہ یہ بات دہرائی ، ادھر سے شیطان سیرت لوگ نکلیں گے
نتیجہ
اس روایت کے تبصرے سے واضح کرتے چلیں کہ صحیح بخاری کے جس ترجمہ کو پیش کیا جارہا ہے وہ مولانا اختر شاہ جہاں پوری کا کیا ہوا ہے اور انہوں نے عربی عبارت کے سامنے ترجمہ کرکے اردو عبارت لکھی ہے۔ انہوں نے کچھ الفاظ اس طرح لکھیں ہیں جیسے اس روایت میں (مشرق) اور (نجد وغیرہ) ۔ حالانکہ عربی عبارت میں نہ لفظ مشرق ہے نہ لفظ نجد وغیرہ ، وہاں صرف یہ ہے کہ حجرہ عائشہ کی طرف اشارہ کرکے کہا کہ وہاں فتنہ ہے اور وہاں شیطان کے سینگ ہیں لوگ ہیں، جسے ترجمہ کرنے والے نے لکھا ہے شیطان سیرت لوگ نکلیں گے، بہرحال بڑی واضح روایت ہے اب اس کے پڑھنے کے بعد اہل نظر کےلئے یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ عائشہ نے مولا علی ع سے جنگ کیوں کی ؟ امام حسن ع کے جنازے پر تیر کیوں چلوائےَ؟ اس روایت کے مطابق حدیث رسول ص نے عائشہ کی حقیقت سے آگاہی پہلے ہی کرادی تھی۔ یہ روایت عائشہ کے عیب اور رسول ص کے علم غیب دونوں پر دلالت ہے
الجواب
یہاں اشارہ مسکن عائشہ کی طرف نہیں بلکہ مشرق کی طرف فرمایا ہے مسجد نبوی میں جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ فرماتے تھے وہاں سے رخ کرنے سے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کا حجرہ سامنے پڑتا تھا کیوںکہ آپ کا مسکن مشرقی جانب تھا پھر آگے کی عبارت سے واضح ہے کہ قرن شیطان کے طلوع کی جگہ مسکن عائشہ نہیں سمت مشرق ہے اس امت میں جو بھی فتنہ اٹھا اسی سمت سے اٹھا سب سے پہلا فتنہ مالک بن اشتر کا خروج تھا وہ اور اس کے ساتھی حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف کوفہ سے نکلے اور کوفہ مدینہ سے جانب مشرق ہے دوسرا فتنہ عبیداللہ بن زیاد کا تھا جو امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کا باعث بنا اس کے بعد مدعی نبوت مختار ثقفی کا فتنہ نمودار ہوا پھر اکثر بدعات اور باطل عقائد ان ہی اطراف سے رونما ہوئے اسی لیے رافضیوں کا منبع بھی کوفہ ہی ہے
اب ان کے دوسرے اعتراض کی طرف آتے ہیں اگر بصرہ کا سفر مخالفین کے نزدیک ناگوار سفر ہو تو بھی اس کے لیے تو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا مکہ مکرمہ سے روانہ ہوئیں تو اب مکہ مکرمہ (الیاذباللہ) محل فتنہ ہونا چاہیے حجرہ مبارک کیوں؟
آخری بات یہ کہ حجرہ عائشہ صدیقی رضی اللہ تعالی عنہا ہی وہ جگہ ہے جہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ مبارک تین دن تک رہا اور صحابہ جوک در جوک آکے اسی حجرے میں نماز جنازہ ادا کرتے