حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی چار صاحبزادیوں کا ثبوت قرآن اور رافضیوں کی کتب سے
اللہ نے قرآن کریم میں کہا نبی کی بیٹیاں (صاحبزادیاں) ہیں۔
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلنَّبِىُّ قُل لِّأَزۡوَٲجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَآءِ
ٱلۡمُؤۡمِنِينَ يُدۡنِينَ عَلَيۡہِنَّ مِن جَلَـٰبِيبِهِنَّۚ ذَٲلِكَ
أَدۡنَىٰٓ أَن يُعۡرَفۡنَ فَلَا يُؤۡذَيۡنَۗ وَكَانَ ٱللَّهُ غَفُورً۬ا
رَّحِيمً۬ا
سورة الاحزاب آیت نمبر ٥٩
ترجمہ
اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ
(باہر نکلا کریں تو) اپنے (مونہوں) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا
کریں۔ یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (وامتیاز) ہوگا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے
اسی طرح اصول الکافی میں آیا ہے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹیوں کے باپ ہیں۔
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن ابن أبي عمير، عن حماد بن عثمان، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: كان رسول الله صلى الله عليه وآله أبا بنات
کتاب الكافي - الشيخ الكليني - ج ٦ - الصفحة ٦
ترجمہ
امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹیوں کے باپ ہیں
کتاب الكافي - الشيخ الكليني - ج ٦ - الصفحة ٦
ترجمہ
امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹیوں کے باپ ہیں
اس حدیث کو علامہ مجلسی نے مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول میں حسن قرار دیا ہے
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢١ - الصفحة ١١
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢١ - الصفحة ١١
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن حماد بن عيسى، عن أبي عبد الله (عليه السلام) قال
سمعته يقول: قال أبي: ما زوج رسول الله (صلى الله عليه وآله) سائر بناته ولا تزوج شيئا من نسائه على أكثر من اثنتي عشرة أوقية ونش، الأوقية أربعون والنش عشرون درهما
کتاب الكافي - الشيخ الكليني - ج ٥ - الصفحة ٢٢٧
ترجمہ
امام باقر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام بیٹیوں اور بیویوں کا حق مہر ساڑھے بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں باندھا
سمعته يقول: قال أبي: ما زوج رسول الله (صلى الله عليه وآله) سائر بناته ولا تزوج شيئا من نسائه على أكثر من اثنتي عشرة أوقية ونش، الأوقية أربعون والنش عشرون درهما
کتاب الكافي - الشيخ الكليني - ج ٥ - الصفحة ٢٢٧
ترجمہ
امام باقر رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تمام بیٹیوں اور بیویوں کا حق مہر ساڑھے بارہ اوقیہ سے زیادہ نہیں باندھا
اس روایت کو علامہ باقر مجلسی نے مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول میں حسن قرار دیا ہے
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢٠ - الصفحة ١٠١
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢٠ - الصفحة ١٠١
وحصلت هذه الفضيلة لفاطمة بنت رسول الله ( ص ) من بين بنات النبي وبنات أهل بيته وبنات أمته
کتاب الطرائف في معرفة مذاهب الطوائف - السيد ابن طاووس - الصفحة ٤٤
ترجمہ
اور یہ فضیلت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دوسری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیوں پر اور گھر کی لڑکیوں پر اور امت کی لڑکیوں پر حاصل ہے
وتزوج خديجة وهو ابن بضع وعشرين سنة، فولد له منها قبل مبعثه عليه السلام القاسم، ورقية، وزينب، وأم كلثوم، وولد له بعد المبعث الطيب والطاهر وفاطمة عليها السلام
کتاب الكافي - الشيخ الكليني - ج ١ - الصفحة ٢٧٨
ترجمہ
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی جب آپ کی عمر پچیس برس کے قریب تھی اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے یہ اولاد پیدا ہوئیں قاسم، رقیہ، زینب، ام کلثوم اور بعثت کے بعد طیب طاہر اور فاطمہ پیدا ہوئیں۔
محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد، عن ابن فضال، عن ابن بكير، عن زرارة، عن أبي جعفر (ع) قال: أوصت فاطمة (ع) إلى علي (ع) أن يتزوج ابنة اختها من بعدها ففعل
کتاب الكافي - الشيخ الكليني - ج ٥ - الصفحة ٣٣٥
ترجمہ
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے چاہا کے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ ان کی وفات کے بعد ان کی بہن کی بیٹی سے شادی کریں اور حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے ایسا ہی کیا۔
اس روایت کو علامہ باقر مجلسی نے مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول میں موثق قرار دیا ہے
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢٠ - الصفحة ٤٠٦
اللهم صل على القاسم والطاهر ابني نبيك، اللهم صل على رقية بنت نبيك والعن من آذى نبيك فيها، اللهم صل على ام كلثوم بنت نبيك والعن من آذى نبيك فيها
کتاب تهذيب الأحكام - الشيخ الطوسي - ج ٣ - الصفحة ١٠٨
ترجمہ
محمد بن یعقوب سے روایت ہے کہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے لگے تو اس سے پہلے یہ دعا کیا کرو اے الله فاطمہ بنت نبی پر رحمت نازل فرما اور جو ان کے ذریعے نبی کو تکلیف دیتے ہیں ان پر لعنت نازل فرما اے الله قاسم اور طاہر ابن نبی پر رحمت نازل فرما اے الله رقیہ بنت نبی پر رحمت نازل فرما اور جو ان کے ذریعے نبی کو تکلیف دیتے ہیں ان پر لعنت نازل فرما اے الله ام کلثوم بنت نبی پر رحمت نزل فرما اور جو ان کے ذریعے نبی کو تکلیف دیتے ہیں ان پر لعنت نازل فرما۔
اس روایت کو علامہ باقر مجلسی نے ملاذ الاخيار في فهم تهذيب الاخبار میں حسن کہا ہے
کتاب ملاذ الاخيار في فهم تهذيب الاخبار - العلامة المجلسي - ج ٥ - الصفحة ١١٦
حدثنا أبي، ومحمد بن الحسن رضي الله عنهما قالا: حدثنا سعد بن - عبد الله، عن أحمد بن أبي عبد الله البرقي، عن أبيه، عن ابن أبي عمير، عن علي بن - أبي حمزة، عن أبي بصير، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: ولد لرسول الله صلى الله عليه وآله من خديجة القاسم والطاهر وهو عبد الله، وأم كلثوم، ورقية، وزينب، وفاطمة. وتزوج علي ابن أبي طالب عليه السلام فاطمة عليها السلام، وتزوج أبو العاص بن الربيع وهو رجل من بني أمية زينب، وتزوج عثمان بن عفان أم كلثوم فماتت ولم يدخل بها، فلما ساروا إلى بدر زوجه رسول الله صلى الله عليه وآله رقية. وولد لرسول الله صلى الله عليه وآله إبراهيم من مارية القبطية وهي أم إبراهيم أم ولد
کتاب الخصال - الشيخ الصدوق - ج ٢ - الصفحة ٤٠٤
ترجمہ
رسول خدا کی سات اولاد تھیں
امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی چھ اولاد تھیں قاسم، طاہر کہ ان کا نام عبدالله تھا، ام کلثوم، رقیہ، زینب اور فاطمہ
حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی، ابو العاص ابن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ نے جو بنو میہ میں سے تھا حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کی، عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے شادی کی مگر وہ رخصتی سے پہلے انتقال کر گئیں لہذا جب مسلمانوں نے بدر کی جانب رخ کیا تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے رقیہ رضی اللہ عنہا سے اس کی شادی کی۔
قال: وحدثني مسعدة بن صدقة قال: حدثني جعفر بن محمد، عن أبيه قال
" ولد لرسول الله صلى الله عليه وآله من خديجة: القاسم، والطاهر، وأم كلثوم، ورقية، وفاطمة، وزينب. فتزوج علي عليه السلام فاطمة عليها السلام، وتزوج أبو العاص بن ربيعة - وهو من بني أمية - زينب، وتزوج عثمان بن عفان أم كلثوم ولم يدخل بها حتى هلكت، وزوجه رسول الله صلى الله عليه وآله مكانها رقية. ثم ولد لرسول الله صلى الله عليه وآله - من أم إبراهيم - إبراهيم، وهي مارية القبطية، أهداها إليه صاحب الإسكندرية مع البغلة الشهباء وأشياء معها
کتاب قرب الاسناد - الحميري القمي - الصفحة ٩
ترجمہ
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جن کی پیدائش وہ قاسم، طاہر، ام کلثوم، رقیہ، فاطمہ اور زینب ہیں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی، ابو العاص ابن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ نے جو بنو میہ میں سے تھا حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کی، عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے شادی کی مگر وہ رخصتی سے پہلے انتقال کر گئیں تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے رقیہ رضی اللہ عنہا سے اس کی شادی کی
ورد في (قرب الاسناد) عن الامام الصادق (علیه السلام) انه ولد لرسول الله صلى الله عليه وآله من خديجة: القاسم، والطاهر، وأم كلثوم، ورقية، وفاطمة، وزينب. فتزوج علي عليه السلام فاطمة عليها السلام، وتزوج أبو العاص بن ربيعة - وهو من بني أمية - زينب، وتزوج عثمان بن عفان أم كلثوم ولم يدخل بها حتى هلكت، وزوجه رسول الله صلى الله عليه وآله مكانها رقية
کتاب منتهى الامال في تواريخ النبي والال عليهم السلام - الشيخ عباس القمي - ج ١ - الصفحة ١٥١
ترجمہ
امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جن کی پیدائش وہ قاسم، طاہر، ام کلثوم، رقیہ، فاطمہ اور زینب ہیں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی، ابو العاص ابن ربیع رضی اللہ تعالی عنہ نے جو بنو میہ میں سے تھا حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے شادی کی، عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا سے شادی کی مگر وہ رخصتی سے پہلے انتقال کر گئیں تو رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے رقیہ رضی اللہ عنہا سے اس کی شادی کی
زوج فاطمة عليها السلام عليا وهو أمير المؤمنين صلوات الله وسلامه عليه ، وأمها خديجة أم المؤمنين ، وزوج بنتيه رقية وأم كلثوم عثمان ، لما ماتت الثانية ، قال : لو كانت ثالثة لزوجناه إياها ، وتزوج الزبير أسماء بنت أبي بكر ، وهي أخت عايشة ، وتزوج طلحة أختها الأخرى
کتاب المبسوط - الشيخ الطوسي - ج ٤ - الصفحة ١٥٩
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی شادی حضرت امیر المومنین علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کی اور ان کی والدہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا تھیں اور اپنی دونوں بیٹیوں حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کی شادی حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ سے کی جب پہلی کا انتقال ہو گیا اور کہا کے اگر میری تیسری بیٹی بھی ہوتی تو تو میں اس کے نکاح میں دیتا حضرت زبیر رضی اللہ تعالی عنہ نے اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا سے شادی کی اور یہ بہن تھیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی اور حضرت طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ نے ان کی دوسری بہن سے شادی کی
أن زينب ورقية كانتا ابنتى رسول الله صلى الله عليه وآله والمخالف لذلك شاذ بخلافه
کتاب المسائل العكبرية - الشيخ المفيد - الصفحة ١٢٠
ترجمہ
بیشک زینب رضی اللہ عنہا اور رقیہ رضی اللہ عنہا دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں تھیں اور جو متضاد خبریں ہیں وہ اس کے برعکس شاذ ہیں۔
زواج بنات الرسول صلى الله عليه وآله
وليس ذلك بأعجب من قول لوط عليه السلام – كما حكى الله تعالى عنه – : ( هؤلاء بناتي هن أطهر لكم ) فدعاهم إلى العقد عليهم لبناته وهم كفار ضلال قد أذن الله تعالى في هلاكهم . وقد زوج رسول الله صلى الله عليه وآله ابنتيه قبل البعثة كافرين كانا يعبدان الأصنام ، أحدهما : عتبة بن أبي لهب ، والآخر : أبو العاص بن الربيع . فلما بعث صلى الله عليه وآله فرق بينهما وبين ابنتيه . فمات عتبة على الكفر ، وأسلم أبو العاص بعد إبانة الإسلام ، فردها عليه بالنكاح الأول . ولم يكن صلى الله عليه وآله في حال من الأحوال مواليا لأهل الكفر ، وقد زوج من تبرأ من دينه ، وهو معاد له في الله عز وجل . وهاتان البنتان هما اللتان تزوجهما عثمان بن عفان بعد هلاك عتبة وموت أبي العاص ، وإنما زوجة النبي صلى الله عليه وآله على ظاهر الإسلام
کتاب المسائل السروية - الشيخ المفيد - الصفحة ٩٤،٩٣،٩٢
أولاده: ولد من خديجة القاسم و عبد الله وهما: الطاهر والطيب، وأربع بنات
زينب، ورقية، وأم كلثوم وهي آمنة، وفاطمة
کتاب مناقب آل أبي طالب - ابن شهر آشوب - ج ١ - الصفحة ٢٠٩
ترجمہ
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے قاسم اور عبدالله پیدا ہوئے جو طاہر اور طیب تھے اور چار بیٹیاں زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ پیدا ہوئیں
ولدت خدیجة له صلی اللہ علیه وسلم زینب و رقیة و ام کلثوم و فاطمة القاسم وبه کان یکنی والاطاھر والطیب
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٥ - الصفحة ١٨١
ترجمہ
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے بچوں میں زینب، رقیہ، ام کلثوم، فاطمہ، طاہر، اور قاسم پیدا ہوئے
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد امجاد کا تذکرہ
بسند معتبر حضرت صادق رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد جناب خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے طاہر، قاسم، فاطمہ، ام کلثوم، رقیہ اور زینب ہیں جناب فاطمہ رضی اللہ عنہا کا نکاح حضرت امیر المومنین علی رضی اللہ تعالی عنہ سے کیا اور زینب رضی اللہ عنہا کو ابوالعاص بن ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہ سے تزویج کیا جو بنی امیہ سے تھے اور ام کلثوم رضی اللہ عنہا کا نکاح عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ سے کیا اور وہ قبل اس کے کہ ان کے گھر جائیں رحمت الہی سے واصل ہو گئیں ان کے بعد حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کو ان سے تزویج فرمایا اور حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے بیٹے ابراہیم مدینہ میں ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے متولد ہوئے
ابن بابویہ نے بسند معتبر انہی حضرت سے روایت کی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سے جناب خدیجہ رضی اللہ عنہا کے شکم سے قاسم اور طاہر ام کلثوم رقیہ زینب اور فاطمہ زہرا پیدا ہوئیں اور جناب طاہر کا نام عبد اللہ تھا جناب فاطمہ رضی اللہ عنہا کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امیر المومنین علی رضی اللہ تعالی عنہ سے تزویج فرمایا زینب رضی اللہ عنہا کو ابو العاص بن ربیعہ رضی اللہ تعالی عنہ سے وہ بنو امیہ سے تھا اور ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ سے تزویج کیا اور وہ قبل اس کے کہ ان کے گھر جائیں رحلت کر گئیں پھر جب جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدر کے لیے گئے تو رقیہ رضی اللہ عنہا کو ان سے تزویج فرمایا اور ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے جناب ابراہیم پیدا ہوئے جو ام ولد نامی ایک کنیز تھیں
اور مشہور یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی چار صاحبزادیاں تھیں اور سب جناب خدیجہ رضی اللہ عنہا کے شکم سے تھیں
کتاب حیات القلوب - العلامة المجلسي - ج ٢ - الصفحة ٨٧٠،٨٦٩
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب خدیجہ رضی اللہ عنہا سے تزویج فرمائی
اور سب سے پہلے جو فرزند ان سے پیدا ہوئے عبد اللہ تھے جن کا لقب طیب و طاہر تھا ان کے بعد قاسم پیدا ہوئے اور بعض نے کہا ہے کہ قاسم عبد اللہ سے بڑے تھے اور چار بیٹیاں پیدا ہوئیں زینب، رقیہ، ام کلثوم اور جناب فاطمہ زہرا
کتاب حیات القلوب - العلامة المجلسي - ج ٢ - الصفحة ٨٨١
واولد رسول اللہ ثمانیة اولاد القاسم وبه کان یکنی والطیب
و الطاھر وھو عبد اللہ وغلط من ظنھما اثنین وابراھیم و زینب و رقیة و ام کلثوم و
فاطمة الزھراء البتول وکلھم من خدیجة بنت خویلد بن اسد بن عبد العزی بن قصی الا
ابراھیم فانه من ماریة القبطیة وقد درج البنون کلھم اطفالا
کتاب عمدة الطالب - ابن عنبة - الصفحة ١٨
ترجمہ
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آٹھ بیٹے بیٹیاں تھے۔
قاسم، طیب ، طاہر جو کہ عبد اللہ ہیں، اور جس نے یہ گمان کیا کہ یہ دو ایک ہی فرد
ہیں تو اس نے غلطی کی، اور ابراہیم، زینب، رقیہ ، فاطمۃ الزھراء ، اور یہ سب حضرت
خدیجہ رضی اللہ عنہا سے پیدا ہوئے، سوائے ابراہیم کہ جو کہ ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا سے پیدا
ہوئے۔ اور سب بیٹے بچپن میں فوت ہوئے تھے۔ ۔ ۔
وولدت له أكبر ولده وهو القاسم وبه كان يكنى صلوات الله عليه وآله وهو أكبر الذكور من ولدها منه ثم الطيب ثم الطاهر ، وأكبر بناتها منه رقية ثم زينب ثم أم كلثوم ثم فاطمة ( عليها وعليهم السلام
کتاب شرح الأخبار - القاضي النعمان المغربي - ج ١ - الصفحة ١٨٦،١٨٥
ترجمہ
حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد میں سب سے بڑے قاسم تھے اور یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت بھی تھی پھر الطیب پھر الطاہر اور سب سے بڑی بیٹی رقیہ تھیں پھر زینب پھر ام کلثوم اور پھر فاطمہ
وقـال الـشيخ الطبرسي : فاول ما حملت ولدت عبد اللّه بن محمد وهوالطيب ((الطاهر)) والناس يغلطون فيقولون : ولد له منها اربعة بنين القاسم وعبد اللّه والطيب والطاهر , وانما ولد له منها ابنان , الـثـانـي : الـقـاسـم , وقـيـل :ان القاسم اكبر , وهو بكره , وبه كان يكنى واربع بنات : زينب ورقية وام كلثوم
وفاطمة
کتاب اعلام الوری - فضل بن حسن طبرسی - الصفحة ١٤٦
ترجمہ
پہلی مرتبہ جب وہ حاملہ ہوئیں تو عبدالله بن محمد کو جنم دیا جو کہ طیب اور طاہر ہیں اور لوگ غلطی پر ہیں جو کہتے ہیں کہ انہوں نے چار لڑکوں کو جنم دیا قاسم اور عبدالله اور طیب اور طاہر لیکن سچ یہ ہے کہ انہوں نے دو لڑکوں کو جنم دیا دوسرے القاسم ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ القاسم سب سے بڑے ہیں اور چار بیٹیاں جن میں زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ ہیں۔
أولاده : جاءه ثلاثة ذكور ، وأربع إناث ، والذكور هم القاسم ، وعبد الله من السيدة خديجة ، وإبراهيم من مارية القبطية ، وماتوا أطفالا . والإناث زينب ، وأم كلثوم ، ورقية ، وفاطمة ، أسلمن وتزوجن ، ثم توفين في حياته ما عدا الزهراء سيدة النساء
کتاب الشيعة في الميزان - محمد جواد مغنية - الصفحة ٢١٠
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین بیٹے اور چار بیٹیاں تھیں بیٹوں میں قاسم اور عبد اللہ تھے جو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے اور ابراہیم حضرت ماریہ رضی اللہ عنہا سے پیدا ہوئے یہ سب بچپن ہی میں انتقال کر گئے اور بیٹیوں میں زینب، ام کلثوم، رقیہ اور فاطمہ تھیں جن کی شادی اور وفات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں ہوئی سوائے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے۔
والبدع أن رقية وزينب كانتا ابنتي هالة أخت خديجة... الخ
فلم يذكر ما قاله من كون خديجة لما تزوجها النبي (صلى الله عليه وآله) عذراء إلا أبو القاسم الكوفي الذي كان غاليا من المخمسة. ثم لا ريب أن زينب ورقية كانتا ابنتي النبي (صلى الله عليه وآله). والبدع الذي قال هو كتاب أبي القاسم المذكور
کتاب قاموس الرجال - الشيخ محمد تقي التستري - ج ٩ - الصفحة ٤٥٠
ترجمہ
یہ بدعت کہ رقیہ اور زینب خدیجہ کی بیٹیاں نہیں بلکہ ھالہ ( خدیجہ کی بہن) کی بیٹیاں ہیں سب سے پہلے ابوالقاسم الکوفی نے ایجاد کی یہ غالی تھا اور بلاشک و شبہ رقیہ اور زینب دونوں رسول اللہ کی بیٹیاں تھیں
أولاده وأزواجه عليه كان لرسول الله عليه التحية والسلام ولد له سبعة أولاد من خديجة ابنان وأربع
بنات القاسم وعبد الله وهو الطاهر والطيب ، وفاطمة صلوات الله عليها وزينب و أم كلثوم ورقية
کتاب تاج المواليد - الشيخ الطبرسي - ج ١ - الصفحة ٨
ترجمہ
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی سات اولادیں تھیں اور حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے دو بیٹے اور چار بیٹیاں فاطمہ، زینب، ام کلثوم اور رقیہ تھیں
بنات اربع: زینب و ام کلثوم و رقیة و فاطمة الزھراء
وھناک اختلاف بین المورخین والمحدثین حول بنتین الاولین فقیل انھما لیستا من بنات النبي والصحیح انھما من بناته وصلبه وسیاتي الکلام حول ذالک في المستقبل بالمناسبة باذن اللہ
کتاب فاطمة الزهراء عليها السلام من المهد الى اللحد - كاظم القزويني - الصفحة ٣١
ان اولاد الرسول (صلی اللہ علیه وآله وسلم) کلھم من السیدة خدیجة (علیھا السلام) الا ابراھیم
وانجبت من البنات: زینب و ام کلثوم ورقیة و فاطمة
کتاب امهات المعصومين - الحسيني الشيرازي - الصفحة ٨٩
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری اولاد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے ہوئی سوائے ابراہیم کے بیٹیوں میں پیدا ہونے والی زینب ام کلثوم رقیہ اور فاطمہ ہیں
ورزق النبي من خدیجة خمسة اولاد ھم (زینب) و (ام کلثوم) و (فاطمة) و (رقیة) و (القاسم لو الطاھر) علیھم السلام
کتاب النبي واهل بيته قدوة واسوة - تقي المدرسي - الصفحة ٨
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے پانچ اولاد تھیں زینب ام کلثوم فاطمہ روقیہ اور قاسم
ولدت له قبل ان يبعث : القاسم , ورقية , وزينب ,وام كلثوم , وبعد ما بعث : عبد اللّه وهو الطيب والطاهر , ـ لانه ولد في الاسلام وفاطمة
کتاب تأريخ اليعقوبي - أحمد بن يعقوب بن وهب - ج ١ - الصفحة ٣٤٠
ترجمہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے بعثت سے پہلے قاسم رقیہ زینب اور ام کلثوم پیدا ہوئیں اور بعثت کے بعد عبد اللہ جو طیب اور باہر بھی کہلاتے تھے اور فاطمہ پیدا ہوئیں
عن أبي عبد الله عليه السلام، قال
ولد لرسول الله صلى الله عليه وآله، من خديجة
القاسم
وعبد الله و (هو) الطاهر
وزينب
ورقية
وأم كلثوم
وفاطمة عليها السلام
کتاب تاريخ اهل البيت - رواية كبار المحدّثين والمؤرّخين - الصفحة ٩٢،٩١
ترجمہ
امام جعفر صادق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے جو اولاد ہوئی ان میں قاسم، عبد اللہ جو کے طاہر ہیں، زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ ہیں
HIS CHILDREN FROM KHADIJAH
Birth of a child further cements the bond of matrimony and makes life bright and brilliant. The Prophet's wife bore him six children. Two of them were sons - the elder one being Qasim and the younger one Abdullah. They are also called Tayyib and
Tahir. She also gave birth to four daughters. Ibne Hisham writes: 'Their eldest daughter was Ruqayyah and the other three were Zaynab, Umme Kulsum and Fatimah'. The male children died before Muhammad was appointed to the prophetic mission, but the daughters continued to live.'[108]
[108] Manaqib Ibn Shehr Ashob, vol. I, page 140; Qurbul Asnad, pp. 6 and 7; al-Khisa'il,vol. II, page 37; Biharul Anwar, vol. XXII, pp. 151 - 152. Some historians say that the Prophet's male children were more than two. (Tarikh-i Tabari, vol. II, page 35 and BiharulAnwar, vol. XXII, page 166).
The Message - Ayatullah Jaffar Subhani - Chapter 10 From Marraige Upto Prophethood
Abu Ali al Fadl ibn al Hasan ibn al Fadl at Tabarsi said:
Some traditionists have mistakenly assumed that the Prophet had four sons from Khadijah: al‑Qasim, `Abdullah, at‑Tayyib and at‑Tahir. The truth is that he had from her two sons and four daughters: Zaynab, Ruqayyah, Umm Kulthum and Fatimah.
As for Zaynab, the daughter of the Messenger of Allah, she was married to Abu 'l-`As ibn Rabi' ibn `Abdi 'l-`Uzza ibn `Abd Shams ibn `Abd Manaf. Zaynab bore him a daughter called Umamah, whom `Ali ibn Abi Talib married after Fatimah's death in accordance with her own will. When `Ali was martyred, Umamah was married to al‑Mughirah ibn Nawfal ibn al‑Harith ibn `Abdi 'l-Muttalib, in whose house she died. The mother of Abu 'l-`As was Halah, daughter of Khuwaylid; thus Khadijah was Abu 'l-`As's aunt. Zaynab died in Medina in the seventh year of the hijrah.
As for Ruqayyah, the daughter of the Messenger of Allah, she was married to `Utbah son of Abu Lahab, but he divorced her before the marriage was consummated. Moreover, he illtreated
her. Thus the Prophet prayed: “O Allah send against `Utbah a dog (that is, a beast of prey) from among your dogs! ” A lion did in fact pick him out from among his Companions. Ruqayyah was then married to `Uthman ibn `Affan in Medina, for whom she bore`Abdullah, who died in infancy. A cock picked at his eyes, and the child fell ill and died.Ruqayyah died in Medina at the time of the Battle of Badr. `Uthman stayed behind in
Medina to bury her; thus he was prevented from taking part in the battle. Ruqayyah had previously accompanied `Uthman when he migrated to Abyssinia. `Uthman also married Umm Kulthum after the death of her sister Ruqayyah. She too died with him.
Beacons of Light - Abu Ali al Fadl ibn al Hasan ibn al Fadl at Tabarsi - Chapter 5 His Wives, Children And Relatives
The Prophet spent 25 years of his life with Khadija, who was not only a loving wife for him, but also his best and most helpful mate. This period is considered to be the best period of his married life.
Khadija, peace be upon her, was the first woman who believed in the Prophet's divine prophecy. She put all her wealth at his disposal to propagate and promote Islam. Six children were born of his marriage: two sons named Qasim and Tahir who passed away as infants in Makkah and four daughters named Ruqiyah, Zaynab, Umm Kulsum, and Fatima, who was the most prominent and honoured of them all.
A Glance at the Life of the Holy Prophet of Islam - Chapter 4 First Marraige
Khadija gave birth to several children of whom only four daughters survived: Zainab, Umm Kulthum, Ruqiya, and Fatima az-Zahra who was the youngest and most exalted of them all.
There is a difference between historians regarding the first two daughters, for some claim that they were the Prophet's step-daughters; but the fact is that they were his direct
daughters. This fact will be explained in the coming pages, if Allah wills.
Fatima The Gracious - Abu – Muhammad Ordoni - Chapter 3 On The Way To A Blessed Life
اعتراض
رقیہ، زینب اور ام کلثوم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے والے خاوندوں کی بیٹیاں تھیں؟
الجوب
حیات القلوب میں علامہ مجلسی لکھتے ہیں
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نکاح عتیق بن عائد مخزومی سے ہوا اس سے ایک لڑکی ہوئی اس کے بعد ابو ہالہ اسدی سے نکاح ہوا اس سے ایک لڑکا ہند ہوا
علامہ مجلسی کے اس بیان سے معلوم ہوا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی عتیق سے ایک لڑکی ہوئی جس کے نام کا ذکر نہیں اور یہ بھی ذکر نہیں کہ زندہ رہی یا مرگئی اگر زندہ رہی تو اس کا نکاح کس سے ہوا؟ دوم یہ معلوم ہوا کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی کوئی لڑکی رقیہ، زینب اور ام کلثوم پہلے خاوندوں سے پیدا نہیں ہوئیں
السيد نعمة الله الجزائري کتاب الانوار النعمانية میں لکھتے ہیں
پہلی عورت جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا خدیجہ رضی اللہ عنہا تھیں آپ سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا نکاح عتیق سے ہوا تھا اس سے ایک لڑکی ہوئی پھر ابو ہالہ اسدی سے نکاح ہوا اور اس سے ایک لڑکا ہند ہوا پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نکاح ہوا اور اس کے لڑکے ہند نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پرورش پائی اس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لڑکے قاسم اور طاہر ہوئے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دو لڑکے اور چار لڑکیاں پیدا ہوئیں زینب، رقیہ، ام کلثوم اور فاطمہ زینب کا نکاح ابوالعاص بن ربیع سے زمانہ جاہلیت میں ہوا اس کی بیٹی امامہ پیدا ہوئیں جس سے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے وفات فاطمہ کے بعد نکاح کیا جب حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ قتل کردئے گئے امامہ ان کے گھر تھیں پھر اس سے مغیرہ بن نوفل نے نکاح کیا اور زینب سن سات ہجری میں مدینہ میں فوت ہو گئیں رقیہ کا نکاح عتبہ بن ابی طالب سے ہوا رخصتی سے قبل اس نے طلاق دی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سے ایذا پہنچی تو فرمایا اللہ اس پر اپنا کوئی کتا مسلط کر چناچہ شیر اسے کھا گیا
پھر رقیہ کا نکاح مدینہ میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ سے ہوا اس سے ایک لڑکا عبدللہ ہوا جسے بچپن میں ہی مرغ نے آنکھوں کے درمیان ٹھونگ ماری وہ بیمار ہوا اور بدر کے زمانے میں مدینہ میں فوت ہوا حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ اس کی تجہیز و تکفین کی وجہ سے بدر کی جنگ میں شامل نہ ہوسکے اور حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے حبشہ میں ہجرت کی تو رقیہ ساتھ تھیں اور رقیہ کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کا نکاح ام کلثوم سے ہو وہ انہیں کے گھر فوت ہوئیں اس بارے میں اختلاف کا ذکر پہلے ہو چکا ہے کہ کیا ام کلثوم اور رقیہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ربیبہ تھیں یا بیٹیاں؟ ہمارے نزدیک اس میں کچھ فرق نہیں پڑتا کیوںکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے اسلام کا اظہار کیا اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایسے لوگوں کی تالیف قلب اموال اور مناکحات سے کیا کرتے تھے
کتاب الانوار النعمانية - السيد نعمة الله الجزائري - ج ١ - الصفحة ٣٤٠
اس عبارت سے درج ذیل امور ثابت ہوئے
١۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کا پہلا نکاح عتیق سے ہوا جس سے ایک لڑکی پیدا ہوئی
٢۔ دوسرا نکاح ابوہالہ سے ہوا جس سے صرف ایک لڑکا پیدا ہوا ہند جس نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پرورش پائی یعنی جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آئیں تو ان کی کوئی لڑکی موجود نہ تھی جن کو ربیبہ بنایا جاتا صرف ایک لڑکا ہند تھا جس کی پرورش حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ہوئی
٣۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں آنے کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے چار بیٹیوں کے پیدا پونے کا ذکر کیا گیا رقیہ، ام کلثوم، زینب اور فاطمہ
Huzoor (sallallahu alaihi wasallam) ki Sahibzadian Kitni Thin Shion ko Jawab by Allama Syed Irfan Shah Mashadi