Difa e Ahlesunnat

Difa e Ahlesunnat

Nabi Ka Qol Kuch Or Fail Kuch Wali Riwayat Ka Jawab


رافضیوں کا اعتراض

نبی کا قول کچھ اور فعل کچھ تھا 




نتیجہ: اس روایت سے واضح ہے کہ رسول عصر کے بعد دو رکعت نماز ہمیشہ پڑھتے تھے اور اس سے پہلی والی روایت سے واضح ہے کہ رسول نے عصر کے بعد کوئی بھی نماز پڑھنے سے منع فرمایا اگر دونوں روایتیں صحیح ہیں تو معاذاللہ یہ ماننا پڑے گا کہ رسول کہتے کچھ تھے اور کرتے کچھ تھے۔



الجوب

عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے سلسلے میں امام بخاری نے چار روایتیں نقل کی ہیں اور ان سب میں آخری واسطہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا ہیں ان سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پوری پابندی کے ساتھ ادا فرماتے لیکن خود حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے یہ بھی روایت ہے کہ یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی بہت سی ایسی اور عبادات بھی ہیں جنہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود کیا کرتے تھے لیکن امت کے دوسرے افراد کو اس کی اجازت نہیں مثلا کئی دن تک متواتر درمیان میں بغیر کسی افطارو سحر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھا کرتے تھے جسے صوم و صال سے تعبیر کیا جاتا ہے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی دوسرا اس طرح کے روزے نہیں رکھ سکتا ان کی بہترین شرح ان کا وہ ارشاد گرامی ہے جس کو ابو داود شریف میں ان کے آزاد کردہ غلام حضرت ذکوان رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے سے پیش کیا گیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود تو عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے لیکن دوسروں کو منع فرماتے اور خود تو وصال کے روزے رکھتے اور دوسروں کو منع فرماتے لہذا عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں شمار کرنا چاہیے
بعض روایات میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کو خود اس سلسلے میں کچھ معلوم نہ تھا بلکہ آپ نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا سے سنا تھا چناچہ جب ایک مرتبہ جب بعض حضرات نے آپ رضی اللہ تعالی عنہا سے اس کے متعلق دریافت کیا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہا نے انہیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے پاس بھیج دیا تھا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا خود ناقل ہیں کہ یہ رکعتیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کے فرض کے بعد کی دو سنت رکعتوں کے قضا کے طور پر پڑھی تھیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہماری بھی اگر یہ دو رکعتیں قضا ہو جائیں تو اس وقت ہمیں پڑھنے کی اجازت ہے؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں
امام ترمذی نے لکھا ہے کہ اس مسئلے میں اہل علم کا اجماع ہے کہ عصر کے بعد سورج ڈوبنے تک اور فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک نماز مکروہ ہے سوائے چند مخصوص نمازوں کے (قضا نماز اور نماز جنازہ) وجہ یہ ہے کہ سورج ڈوبنے اور طلوع ہونے کے اوقات مشرکین کی عبادات کے اوقات ہیں