رافضیوں کی کتب سے حضرت علی عليه السلام کی جنگ صفین کے بارے میں رائے
شیعوں کے معروف و معتبر عالم عبداللہ بن جعفر الحمیری اپنی معتبر کتاب "قرب الاسناد" میں بسندِ صحیح روایت کرتا ہے اس سند کے دو راوی جو حضرت علی عليه السلام سے روایت کر رہے ہیں خود آئمہ معصومین ہیں اور باقی تین راوی معتبر اور ثقہ شیعہ راوی ہیں جن کو جمہور شیعہ علماء نے ثقہ اور صحیح کہا ہے
جعفر، عن أبيه: أن عليا عليه السلام كان يقول لأهل حربه
إنا لم نقاتلهم على التكفير لهم، ولم نقاتلهم على التكفير لنا، ولكنا رأينا أنا على حق، ورأوا أنهم على حق
إنا لم نقاتلهم على التكفير لهم، ولم نقاتلهم على التكفير لنا، ولكنا رأينا أنا على حق، ورأوا أنهم على حق
کتاب قرب الاسناد - الحميري القمي - الصفحة ٩٣
ترجمہ
امام جعفر عليه السلام اپنے والد امام باقر عليه السلام سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی عليه السلام اپنے مدِمقابل (حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کی لشکر) کے بارے میں فرمایا کرتے تھے کہ ہم نے ان سے لڑائی اس لئے نہیں کی کہ وہ ہمیں یا ہم ان کو کافر سمجھتے تھے لیکن ہوا یوں کہ انہوں نے اپنے آپ کو اور ہم نے اپنے آپ کو حق پر سمجھا
جعفر، عن أبيه عليه السلام: أن عليا عليه السلام لم يكن ينسب أحدا من أهل
حربه إلى الشرك ولا إلى النفاق، ولكنه كان يقول: " هم إخواننا بغوا علينا
کتاب قرب الاسناد - الحميري القمي - الصفحة ٩٤
ترجمہ
امام جعفر صادق عليه السلام اپنے والد امام باقر عليه السلام سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی عليه السلام اپنے مدمقابل (حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ اور ان کے ساتھیوں) میں سے کسی کو مشرک یا منافق کی نسبت یاد نہیں کرتے تھے لیکن یوں کہتے تھے وہ ہمارے بھائی تھے ان سے زیادتی ہو گئی
وكان بدء أمرنا أنا التقينا والقوم من أهل الشام. والظاهر أن ربنا واحد ونبينا واحد، ودعوتنا في الاسلام واحدة. لا نستزيدهم في الإيمان بالله والتصديق برسوله صلى الله عليه وآله ولا يستزيدوننا. الأمر واحد إلا ما اختلفنا فيه من دم عثمان
کتاب نهج البلاغة - خطب الإمام علي (ع) - مکتوب ٥٨ - الصفحة ٤٤٨
ترجمہ