ان دونوں حدیثوں میں سے پہلی حدیث کو علامہ مجلسی نے موثق
(قابل قبول) اور دوسری حدیث کو صحیح کا درجہ دیا ہے۔
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢١ - الصفحة ١٩٩،١٩٨،١٩٧
اس روایت کے سارے راوی ثقہ ہیں
علامہ مجلسی نے اس روایت کو حسن قرار دیا
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢٠ - الصفحة ٤٢
علامہ مجلسی نے اس روایت کو حسن قرار دیا
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢٠ - الصفحة ٤٢
شیعوں کے مشہور و معروف علامه خویی سے اسی شادی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا
السؤال : هل صحيح أن الخليفة الثاني قد تزوج من بنت الامام علي عليه السلام ؟
الجواب : هكذا ورد في التاريخ والروايات
ترجمہ
سوال: کیا یہ سچ ہے کہ خلیفہ دوم کی شادی امام علی عليه السلام کی بیٹی سے ہوئی؟
جواب: تاریخ اور روایات میں اسی چیز کا ذکر ہوا ہے۔